According to the Quran-e-Karim, all mankind are equal(تمام انسان برابر ہیں),& that Allah does not look to our race or color, but to our piety and righteous actions.[49:13]

Awam Encyclopedia

Encyclopedia about Castes & Tribes in Urdu and English, Castes and Tribes History, People, Customs, Culture and all abouts in Urdu and English.


واصف علی واصف 15 جنوری 1929ء کو شاہ پورخوشاب میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد ملک محمد عارف کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے کی ایک ممتاز شاخ کنڈان سے تھا۔ مستند تاریخ کے حوالے سے یہ بات ثابت ہے کہ اعوان قوم کا سلسلہ نسب حضرت علی سے جا ملتا ہے۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی۔

جھنگ میں دورانِ تعلیم آپ کے جوہر خوب کھلے اور ایک شاندار تعلیمی کیریئر کا آغاز ہوا۔ میٹرک 1944ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول جھنگ سے کیا۔ اس وقت بورڈ کی بجائے امتحان پنجاب یونیورسٹی لیا کرتی تھی۔ آپ نے فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ اس کے بعدایف اے گورنمنٹ انٹر میڈیٹ کالج جھنگ سے پاس کیا‘ پنجاب یونیورسٹی کے اس امتحان میں بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ آپ نے بی۔ اے گورنمنٹ کالج جھنگ سے پاس کیااور اِس مرتبہ بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ بعد ازاں ایم اے انگریزی ادب میں داخلہ لیا۔ اس دوران میں آپ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے تھے اور ہاسٹل میں رہا کرتے تھے

وہ اسکول اور کالج میں ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے۔ سنہ 1948ء میں آپ کو ہاکی میں حسنِ کارکردگی پر ”کالج کلر“ دیا گیا۔ اس کے علاوہ کالج کی مختلف سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ اسی کالج کی انہی گوناں گوں سرگرمیوں کی وجہ سے 1949ء میں آپ کو ”ایوارڈ آف آنر“ دیا گیا۔ 27 ستمبر 1954ءمیں آپ کوویسٹ پاکستان پولیس ٹریننگ کا اعزازی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا جس میں آپ کی ٹریننگ اور خدمات کو سراہا گیا۔ 3 جون 1954ءکے پنجاب گزٹ کے مطابق آپ نے سول سروس کا امتحان پاس کیا مگر طبیعت کی انفرادیت اور درویشی کے میلان کی وجہ سے سرکاری نوکری کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا۔ کچھ ہی عرصہ بعد آپ نے ریگل چوک لاہور میں واقع ایک پنجابی کالج میں پرائیویٹ کلاسوں کو پڑھانا شروع کیا۔ بعد ازاں پرانی انار کلی کے پاس نابھہ روڈ پر ”لاہور انگلش کالج“ کے نام سے اپنا تدریسی ادارہ قائم کیا۔

واصف صاحب انڈیا بریلی میں شاہ نیاز احمد (چشتی قادری) کے آستانہ عالیہ سے بیعت تھے۔ 1969ء میں زائرین کا ایک وفد امیر خسرو کے عرس پر دہلی پہنچا اس دوران میں بریلی میں خانقاہ نیازیہ پہنچے اور آپ کے سجادہ نشین محمد حسن میاں سرکارکے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔

مختلف اخباروں اور جرائد میں آپ کا کلام چھپا کرتا تھا۔ چند اصحاب کے اصرار پر یہ کلام جمع کیا گیا اور عارف نوشاہی سے کتابت کرائی گئی تو آپ کی پہلی تصنیف منظرِ عام پر آئی۔ یہ 1978ءکی بات ہے۔ مجموعہ کلام کا نام ”شب چراغ“ رکھا گیا۔ اس میں آپ کے لاہور انگلش کالج کے زمانے کی ایک نہایت پر شکوہ اور جلال و جمال سے مرقّع فوٹوگراف بھی تھی۔ اس کی تقریبِ رونمائی میں آپکے بہت سے عقیدت مند اور اہلِ علم حضرات شامل ہوئے۔ اس کے بعد رشد و ارشاد کا ایک لامتناہی سلسلہ چل نکلا۔ یہ دور انتہائی مصروفیت اور محنت کا دور تھا۔ جب لوگوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو گئی تو گفتگو نے ”محفل“کا روپ اختیار کر لیا۔ مختلف مقامات پر محفل جمنے لگی۔ شروع شروع میں محفل کی باقاعدہ شکل لاہور کے مشہور اور مصروف مقام ”لکشمی چوک“ میں بننی شروع ہوئی۔ اس کے بعد قذافی سٹیڈیم میں واقع فزیکل ٹریننگ کے ادارے میں محترم نیازی مرحوم کے ہاں محفلوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا۔ یہاں پر ایک ہزار راتیں آپ نے خطاب کیا۔ مختلف موضوعات پرلوگ سوالات کیا کرتے اور آپ ان کے جواب دیا کرتے۔ بعد میں یہ سلسلہ آپ کی قیام گاہ 22 فردوس کالونی گلشن راوی پر شروع ہوا۔

واصف علی واصف کا ایک فرمان ہے کہ ”عظیم لوگ بھی مرتے ہیں مگر موت ان کی عظمت میں اضافہ کرتی ہے“ یوں تو آپ نے 18 جنوری 1993ءبمطابق 24 رجب 1415ھ کی سہ پہر کو اس دارِ فانی سے آنکھیں موندھ لی تھیں مگر آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ کے علم و عرفان کا نور ہر سُو پھیلتا ہی جا رہا ہے


قطب شاہی علوی کھوکھر    میاں محمد یعقوب علوی بیروٹوی    دیوال    ڈھرنال    اعوان پورہ    اللہ یار خان    یوسف جبریل    ڈھوک اعوان    ٹی سی ایس کورئیر    Awan and Other Tribes Population    سلطان بازید محمد    چھنی تاجہ ریحان    بیروٹ    کھودے    غلام مرتضٰی ملک شہید    حکیم احمد الدین    بھرپور    واصف علی واصف    خواجہ شمس الدین سیالوی    ابوالفضل کرم الدین دبیر    حافظ غلام احمد    حافظ محمد مقبول الرسول للہی    قاضی شمس الدین    حضرت سلطان باہو    بابر افتخار    دیگر مسلم قبائل    غلام نبی للہی    اولمپیئن ملک محمد نواز    میجر جنرل تجمل حسین ملک    مل اعوان    مکھڈ شریف    محمد حمید شاہد    عبدالستار علوی    خواجہ زین الدین    شور کوٹ    ملک منور خان نامزد نشان حیدر    جبی    غلام اللہ خان    محمد جمال الدین ملتانی    حفیظ ماہی    محمد یار فریدی    مرزا عبدالقادر بیدل    غازی سید سالار مسعود    خواجہ امیر احمد بسالوی    محمد اکرم نشان حیدر    سلطان غلام دستگیر فخر کشمیر    کندوال    گنگ اعوان    خادم حسین رضوی    احسان الحق قادری    گنگال اعوان    سید حامد سبزواری    ردھانی    ائیر مارشل نور خان    اعوان دوسروں کے نکتہ نظر سے    مرزا مظہر جان جاناں    تریڑ اعوان برادری    بھمب اعوان    یاسین ملک    بھون    سعد حسین رضوی    ملک میاں محمد    ملک المدرسین عطا محمد بندیالوی    دامن مہاڑ    قاضی سلطان محمود    قاضی نور عالم    تاریخ اعوان    حزیر اعوان    خواجہ فضل الدین کلیامی    بھاگوال    حافظ دوست محمد للہی    چاہ اگرال    ملک پور    اعوان شریف    بلال آباد    ڈیرۂ اعوان    نور سلطان القادری    سلطان ریاض الحسن    مجوکہ    میاں صاحب قصہ خوانی    ڈھوک بدہال    مرجان اعوان    ڈھوک بازا    راستی بی بی    انور بیگ اعوان    خواجہ احمد خان میروی    پنڈوال    شیر محمد اعوان    محمد علی مکھڈوی    مشعال ملک    اوچھالی    سیلواں    موڑہ گنگال    شیر شاہ اعوان وکٹوریہ کراس    اعوان کڑی    سلوئی شریف    غازی ممتاز قادری    ڈھوک گنگال    اعوان جینیاتی تھیوری        اعوان کلاں    میاں محمد جیون    گھلی اعوان    خواجہ شمس الدین سید پوری    محمد عبیداللہ علوی    احمد ندیم قاسمی    سولنگی اعوان